Monday 25 May 2020

کون کہتا ہے عشق راحت ہے

کون کہتا ہے عشق راحت ہے
عشق یارو! بڑی اذیت ہے
تلخ لہجوں کو روز سہہ لینا
صبر رب کی عظیم نعمت ہے
عزتِ یار جو بھی کرتا ہے
ہر جگہ پہ اسی کی عزت ہے
عشق تن کو جلا کے بجھتا ہے
من کی یہ من گھڑت کہاوت ہے
تیرے ہونٹوں کا لطف لکھنا ہے
ایک بوسے کی بس ضرورت ہے
میرے مسئلے پہ غور کیجے گا
میرا مسئلہ فقط محبت ہے
شعر حمزہ کے کون سنتا ہے
شہر بھر پہ تِری حکومت ہے

حمزہ نقوی

No comments:

Post a Comment