دریا کو یاد ہوں گی کناروں کی تلخیاں
بھولی نہیں خزاں بھی بہاروں کی تلخیاں
دنیا کی بھِیڑ میں مجھے غیروں سے کیا گِلا
دل بجھ گیا ہے دیکھ کے پیاروں کی تلخیاں
بچپن میں یار جس نے یتیمی کا غم سہا
مجھ کو بھی تیرگی سے محبت تھی اس لیے
دل بھولتا نہیں ہے ستاروں کی تلخیاں
تیری عنایتیں بھی غزل میں لکھوں گا میں
فی الحال لکھ رہا ہوں میں یاروں کی تلخیاں
حمزہ تو مے کدے کی طرف جا نہیں سکا
یاد آ گئیں تھیں بادہ گساروں کی تلخیاں
حمزہ نقوی
No comments:
Post a Comment