Monday, 25 May 2020

دریا کو یاد ہوں گی کناروں کی تلخیاں

دریا کو یاد ہوں گی کناروں کی تلخیاں
بھولی نہیں خزاں بھی بہاروں کی تلخیاں
دنیا کی بھِیڑ میں مجھے غیروں سے کیا گِلا
دل بجھ گیا ہے دیکھ کے پیاروں کی تلخیاں
بچپن میں یار جس نے یتیمی کا غم سہا
اس کو بھی یاد ہوں گی سہاروں کی تلخیاں
مجھ کو بھی تیرگی سے محبت تھی اس لیے
دل بھولتا نہیں ہے ستاروں کی تلخیاں
تیری عنایتیں بھی غزل میں لکھوں گا میں
فی الحال لکھ رہا ہوں میں یاروں کی تلخیاں
حمزہ تو مے کدے کی طرف جا نہیں سکا
یاد آ گئیں تھیں بادہ گساروں کی تلخیاں

حمزہ نقوی

No comments:

Post a Comment