زندگی تب تلک ہدف ہو گی
جب تلک جاں نہ یہ تلف ہو گی
جس ورق سے بھی زیست پڑھ لیجئے
حرف در حرف سر بکف ہو گی
دشمنوں کو پچھاڑ بھی لوں تو
ڈھونڈتا میں نہیں اجالوں کو
جب سحر ہو گی ہر طرف ہو گی
دیکھ بیٹھا ہوں تجھ کو چاروں طرف
یعنی اک اور بھی طرف ہو گی
اک اشارے کی دیر ہے ابرک
زندگی ایسے برطرف ہو گی
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment