Friday, 1 May 2020

زندگی تب تلک ہدف ہو گی

زندگی تب تلک ہدف ہو گی
جب تلک جاں نہ یہ تلف ہو گی
جس ورق سے بھی زیست پڑھ لیجئے
حرف در حرف سر بکف ہو گی
دشمنوں کو پچھاڑ بھی لوں تو
سامنے دوستوں کی صف ہو گی
ڈھونڈتا میں نہیں اجالوں کو
جب سحر ہو گی ہر طرف ہو گی
دیکھ بیٹھا ہوں تجھ کو چاروں طرف
یعنی اک اور بھی طرف ہو گی
اک اشارے کی دیر ہے ابرک
زندگی ایسے برطرف ہو گی

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment