ہوتی نہیں وفا تو جفا ہی کیا کرو
تم بھی تو کوئی رسمِ محبت ادا کرو
ہم تم پہ مر مٹے تو یہ کس کا قصور ہے
آئینہ لے کے ہاتھ میں خود فیصلہ کرو
اب ان پہ کوئی بات کا ہوتا نہیں اثر
شرمندہ ہوں کہ موت بھی آتی نہیں مجھے
میرے لیے اب تو کوئی بددعا کرو
بیٹھو نہ محفلوں میں زمانہ خراب ہے
دیکھو، ہماری بات کبھی سن لیا کرو
شاہد کبھی تو دیکھے گا وہ تم کو جھانک کر
اس کی گلی میں روز تماشا کیا کرو
شاہد کبیر
No comments:
Post a Comment