Thursday 21 May 2020

ہوتی نہیں وفا تو جفا ہی کیا کرو

ہوتی نہیں وفا تو جفا ہی کیا کرو
تم بھی تو کوئی رسمِ محبت ادا کرو
ہم تم پہ مر مٹے تو یہ کس کا قصور ہے
آئینہ لے کے ہاتھ میں خود فیصلہ کرو
اب ان پہ کوئی بات کا ہوتا نہیں اثر
منت کرو،۔ سوال کرو،۔ التجا کرو
شرمندہ ہوں کہ موت بھی آتی نہیں مجھے
میرے لیے اب تو کوئی بددعا کرو
بیٹھو نہ محفلوں میں زمانہ خراب ہے
دیکھو، ہماری بات کبھی سن لیا کرو
شاہد کبھی تو دیکھے گا وہ تم کو جھانک کر
اس کی گلی میں روز تماشا کیا کرو


شاہد کبیر

No comments:

Post a Comment