Saturday, 30 May 2020

حال مت پوچھ عشق کرنے کا

حال مت پوچھ عشق کرنے کا
عمر جینے کی، شوق مرنے کا
وہ محبت کی احتیاط کے دن
ہائے موسم وہ خود سے ڈرنے کا
اب اسے آئینے سے نفرت ہے
کل جسے شوق تھا سنورنے کا
خودکشی کو بھی رائیگاں نہ سمجھ
کام یہ بھی ہے کر گزرنے کا
عمر بھر کے عذاب سے مشکل
ایک لمحہ سوال کرنے کا
خون رونا بھی اک ہنر ٹھہرا
بانجھ موسم میں رنگ بھرنے کا
ٹوٹتے دل کو شوق سے محسن
صورتِ برگِ گل بکھرنے کا

محسن نقوی

1 comment: