ہم تِری چاہ میں اے یار وہاں تک پہنچے
ہوش یہ بھی نہ جہاں ہیں کہ کہاں تک پہنچے
اتنا معلوم ہے خاموش ہے ساری محفل
پر نہ معلوم یہ خاموشی کہاں تک پہنچے
وہ نہ گیانی، نہ وہ دھیانی، نہ برہمن، نہ وہ شیخ
ایک اس آس پہ اب تک ہے مِری بند زباں
کل کو شاید مِری آواز وہاں تک پہنچے
چاند کو چھو کے چلے آئے ہیں وگیان کے پنکھ
دیکھنا یہ ہے کہ انسان کہاں تک پہنچے
گوپال داس نیرج
No comments:
Post a Comment