کورونا شاعری
یوں نہ مِل مجھ سے ڈرا ہو جیسے
تن مِرا وجہِ وبا ہو جیسے
اپنے ‘احساس’ کی دھجی نہ اڑا
میرا حق، تیری عطا ہو جیسے
دی جو امداد تو اس ناز کے ساتھ
جونہی چِھینکا تو سبھی دوڑ گئے
میں نے ‘بم’ پھوڑ دیا ہو جیسے
لاک ڈاؤن میں پھنسے ہیں ایسے
ہاتھ کھڑکی میں پھنسا ہو جیسے
ہے قرنطینہ میں ہنگامہ سا
کوئی پھر بھاگ گیا ہو جیسے
جھڑکیاں رات وہ یوں دیتے رہے
یہ کورونا کی ‘دوا’ ہو جیسے
کوئی ‘مِس کال’ قرنطینہ میں؟
’’تُو مجھے بھول گیا ہو جیسے‘‘
یہ کورونا کی علامت ہی نہیں
عشق کا روگ لگا ہو جیسے
لاک ڈاؤن میں گزارا بھی ظفرؔ
’’ایک بے جرم سزا ہو جیسے‘‘
عمران ظفر
No comments:
Post a Comment