Tuesday 26 May 2020

عشق جب تجھ سے ہوا ذہن کے جگنو جاگے

عشق جب تجھ سے ہوا ذہن کے جگنو جاگے
لفظ پیکر میں ڈھلے سوچ کے پہلو جاگے
دیکھیے کھلتا ہے اب کون سے احساس کا پھول
دیکھیے روح میں اب کون سی خوشبو جاگے
جانے کب میرے تھکے جسم کی جاگے قسمت
جانے کب یار تِرے لمس کا جادو جاگے
جاگتے تنہا یہی سوچتا رہتا ہوں میں
رتجگا کیسا ہو گر ساتھ مِرے تُو جاگے
جب سمندر کے سفر پر وہ مِرے ساتھ چلا
لہریں اِٹھلا کے اٹھیں، نیند سے ٹاپو جاگے

ضیا ضمیر

No comments:

Post a Comment