عشق جب تجھ سے ہوا ذہن کے جگنو جاگے
لفظ پیکر میں ڈھلے سوچ کے پہلو جاگے
دیکھیے کھلتا ہے اب کون سے احساس کا پھول
دیکھیے روح میں اب کون سی خوشبو جاگے
جانے کب میرے تھکے جسم کی جاگے قسمت
جاگتے تنہا یہی سوچتا رہتا ہوں میں
رتجگا کیسا ہو گر ساتھ مِرے تُو جاگے
جب سمندر کے سفر پر وہ مِرے ساتھ چلا
لہریں اِٹھلا کے اٹھیں، نیند سے ٹاپو جاگے
ضیا ضمیر
No comments:
Post a Comment