حادثے کون بھلا ٹالے ہوا کرتے ہیں
وقت کے ہاتھ میں جب بھالے ہوا کرتے ہیں
یہ تو ماتھے پہ اترتا ہوا روشن سکھ ہے
عشق میں بخت کہاں کالے ہوا کرتے ہیں
دل میں آنے کا کوئی در تو کھلا رہنے دے
ہجر والوں کی بتاؤں میں نشانی تم کو
ان کے پیروں میں بہت چھالے ہوا کرتے ہیں
ہم بھی چپ چاپ پلٹ آتے ہیں اس محفل سے
ان کے ہونٹوں پہ بھی اب تالے ہوا کرتے ہیں
اپنے دشمن کو میں کتے سے کروں کیوں منسوب
بعض کتے بھی نسب والے ہوا کرتے ہیں
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment