میں کوئی برف نہیں ہوں جو پگھل جاؤں گا
میں تو جادو ہوں جادو ہوں میں چل جاؤں گا
میں کوئی برف نہیں ہوں جو پگھل جاؤں گا
میں کوئی حرف نہیں ہوں جو بدل جاؤں گا
میں سہاروں پہ نہیں خود پہ یقیں رکھتا ہوں
گر پڑوں تو ہوا کیا میں سنبھل جاؤں گا
جہاں خود غرضیاں ہوں وہ نگر اچھا نہیں لگتا
کہ جس میں بھائی لڑتے ہوں وہ گھر اچھا نہیں لگتا
وہ دستارِ انا پہنے قبیلے کا ستارہ ہے
امیرِ شہر کو لیکن وہ سر اچھا نہیں لگتا
جو والد کا بڑھاپے میں سہارا بن نہیں سکتا
جو سچ پوچھو تو وہ لختِ جگر اچھا نہیں لگتا