اگر کبھی آپ بھول کر بھی خیالِ ترکِ جفا کریں گے
وہ لمحے آ آ کے یاد مجھ کو وفا کے طعنے دیا کریں گے
ہزار وہ بے رُخی دکھائیں، لگاؤ دل کا نہ چُھپ سکے گا
زُبان تو خاموش کر بھی لیں گے مگر نگاہوں کا کیا کریں گے
چراغِ داغِ جگر فَروزاں، تجّلئ اشکِ خوں فزوں تر
جو ایک تبسّم سے پھونک ڈالیں متاعِ صبر و سکونِ عالم
اگر وہ راہِ وفا میں آنسو بہا سکیں گے، تو کیا کریں گے
پکار دو، اِستفادہ کر لیں فرشتے عشقِ وفا کا، قابلؔ
ہم آج اپنے رَبابِ دل پر کسی کو نغمہ سَرا کریں گے
قابل اجمیری
No comments:
Post a Comment