Saturday, 23 November 2013

اگر کبھی آپ بھول کر بھی خیال ترک جفا کریں گے

اگر کبھی آپ بھول کر بھی خیالِ ترکِ جفا کریں گے 
وہ لمحے آ آ کے یاد مجھ کو وفا کے طعنے دیا کریں گے 
ہزار وہ بے رُخی دکھائیں، لگاؤ دل کا نہ چُھپ سکے گا
زُبان تو خاموش کر بھی لیں گے مگر نگاہوں کا کیا کریں گے
چراغِ داغِ جگر فَروزاں، تجّلئ اشکِ خوں فزوں تر 
خزاں کی جب اس قدر خوشی ہو، بہار آئی تو کیا کریں گے
جو ایک تبسّم سے پھونک ڈالیں متاعِ صبر و سکونِ عالم 
اگر وہ راہِ وفا میں آنسو بہا سکیں گے، تو کیا کریں گے 
پکار دو، اِستفادہ کر لیں فرشتے عشقِ وفا کا، قابلؔ 
ہم آج اپنے رَبابِ دل پر کسی کو نغمہ سَرا کریں گے 

قابل اجمیری

No comments:

Post a Comment