Friday, 1 November 2013

بندگی کو مثال کرتے ہم

بندگی کو مثال کرتے ہم
اس گلی میں دھمال کرتے ہم
رقص کرتے زمیں پہ دائرہ وار
آسماں کو نڈھال کرتے ہم
قبلِ سجدہ ذرا سی مے پی کر
عاجزی کو بحال کرتے ہم
ایک کاغذ کو دشت کرتے ہوئے
اک غزل کو غزال کرتے ہم
آپ تو لاجواب ہیں صاحب
آپ سے کیا سوال کرتے ہم
ہم سے کچھ بھی نہ ہو سکا لیکن
کچھ جو کرتے کمال کرتے ہم
ہوتے صف آرا خود جو اپنے خلاف
ہاں یقیناً قتال کرتے ہم
ہم نے اب نوحہ کرنا چھوڑ دیا
کتنی آنکھوں کو لال کرتے ہم

عارف امام

No comments:

Post a Comment