لبوں سے لفظ جھڑیں آنکھ سے نمی نکلے
کسی طرح تو میرے دل سے بے دلی نکلے
میں چاہتا ہوں پرندے رہا کیے جائیں
میں چاہتا ہوں تیرے ہونٹ سے ہنسی نکلے
میں چاہتا ہوں کوئی مجھ سے بات کرتا رہے
میں چاہتا ہوں کہ اندر کی خامشی نکلے
میں چاہتا ہوں مجھے طاقچے میں رکھا جائے
میں چاہتا ہوں جلوں اور روشنی نکلے
میں چاہتا ہوں تیرے ہجر میں عجیب ہو کچھ
میں چاہتا ہوں چراغوں سے تیرگی نکلے
میں چاہتا ہوں تجھے مجھ سے عشق ہو جائے
میں چاہتا ہوں کہ صحرا سے جل پری نکلے
میں چاہتا ہوں مجھے کوئی درد دان کرے
میں چاہتا ہوں کہ آنسو ہنسی خوشی نکلے
میں چاہتا ہوں کہ یہ راہ بحال ہو پھر سے
ہماری آنکھ سے دل تک کوئی گلی نکلے
کسی طرح تو میرے دل سے بے دلی نکلے
میں چاہتا ہوں پرندے رہا کیے جائیں
میں چاہتا ہوں تیرے ہونٹ سے ہنسی نکلے
میں چاہتا ہوں کوئی مجھ سے بات کرتا رہے
میں چاہتا ہوں کہ اندر کی خامشی نکلے
میں چاہتا ہوں مجھے طاقچے میں رکھا جائے
میں چاہتا ہوں جلوں اور روشنی نکلے
میں چاہتا ہوں تیرے ہجر میں عجیب ہو کچھ
میں چاہتا ہوں چراغوں سے تیرگی نکلے
میں چاہتا ہوں تجھے مجھ سے عشق ہو جائے
میں چاہتا ہوں کہ صحرا سے جل پری نکلے
میں چاہتا ہوں مجھے کوئی درد دان کرے
میں چاہتا ہوں کہ آنسو ہنسی خوشی نکلے
میں چاہتا ہوں کہ یہ راہ بحال ہو پھر سے
ہماری آنکھ سے دل تک کوئی گلی نکلے
تہذیب حافی
No comments:
Post a Comment