Monday, 11 November 2013

آ کے سجادہ نشیں قیس ہوا میرے بعد

آ کے سجادہ نشیں قیس ہوا میرے بعد
نہ رہی دشت میں خالی مِری جا میرے بعد
میان میں اس نے جو کی تیغِ جفا میرے بعد
خوں گرفتہ کوئی کیا اور نہ تھا میرے بعد
دوستی کا بھی تجھے پاس نہ آیا ہے ہے
تُو نے دشمن سے کیا میرا گلا میرے بعد
گرم بازار ہی الفت ہے مجھی سے ورنہ
کوئی لینے کا نہیں نامِ وفا میرے بعد
منہ پہ لے دامنِ گل روئیں گے مرغانِ چمن
باغ میں خاک اڑائے گی صبا میرے بعد
چاک اسی غم سے گریبان کیا ہے میں نے
کون کھولے گا تِرے بندِ قبا میرے بعد
اب تو ہنس ہنس کے لگاتا ہے وہ مہندی لیکن
خوں رلائے گا اسے رنگِ حنا میرے بعد
میں تو گلزار سے دل تنگ چلا غنچہ روش
مجھ کو کیا پھر جو کوئی پھول کھِلا میرے بعد
وہ ہوا خواہِ چمن ہوں کہ چمن میں ہر صبح
پہلے میں آتا ہوں اور بادِ صبا میرے بعد
سن کے مرنے کی خبر یار مِرے گھر آیا
یعنی مقبول ہوئی میری دعا میرے بعد
ذبح کر کے مجھے نادم یہ ہوا وہ قاتل
ہاتھ میں پھر کبھی خنجر نہ لیا میرے بعد
میری ہی زمزمہ سنجی سے چمن تھا آباد
کیا صیاد نے اک اک کو رہا میرے بعد
آ گیا بیچ میں اس زلف کی اک میں نادان
نہ ہوا کوئی گرفتارِ بلا میرے بعد
قتل تو کرتے ہو پر خوب ہی پچھتاؤ گے
مجھ سا ملنے کا نہیں اہلِ وفا میرے بعد
برگِ گُل لائی صبا قبر پہ میرے نہ نسیم
پھِر گئی ایسی زمانے کی ہوا میرے بعد
گر پڑے آنکھ سے اس کی بھی یکایک آنسو
ذکر محفل میں جو کچھ میرا ہوا میرے بعد
تہِ شمشیر یہی سوچ ہے مقتل میں مجھے
دیکھیے اب کسے لاتی ہے قضا میرے بعد
شرط یاری یہی ہوتی ہے کہ تُو نے غافلؔ
بھول کر بھی نہ مجھے یاد کیا میرے بعد

منور خان غافل

No comments:

Post a Comment