آپ اپنے رقیب ہوتے ہیں
اہلِ دل بھی عجیب ہوتے ہیں
ہجر کی پُرخلوص راتوں میں
آپ کتنے قریب ہوتے ہیں
راحتوں سے گریز، غم سے فرار
تم جنہیں عمر بھر نہیں ملتے
وہ بڑے خوش نصیب ہوتے ہیں
گردشیں رُک گئیں زمانے کی
آج دو دل قریب ہوتے ہیں
قابل اجمیری
No comments:
Post a Comment