اپنے جذبات کے دھاگے میں پروئے رکھا
چاند کو رات کے دھاگے میں پروئے رکھا
میرے دل نے تری تحریر کا سجرا گجرا
سوچ کے ہاتھ کے دھاگے میں پروئے رکھا
جیت کے وقت کا اک شوخ چمکتا موتی
میں نے ہر مات کے دھاگے میں پروئے رکھا
وصل کی شام، مرے نام کا آدھا حصہ
اُس نے ہر بات کے دھاگے میں پروئے رکھا
زرد موسم تھے مگر ہم نے تری یاد کا پھول
اپنے دن رات کے دھاگے میں پروئے رکھا
چاند کو رات کے دھاگے میں پروئے رکھا
میرے دل نے تری تحریر کا سجرا گجرا
سوچ کے ہاتھ کے دھاگے میں پروئے رکھا
جیت کے وقت کا اک شوخ چمکتا موتی
میں نے ہر مات کے دھاگے میں پروئے رکھا
وصل کی شام، مرے نام کا آدھا حصہ
اُس نے ہر بات کے دھاگے میں پروئے رکھا
زرد موسم تھے مگر ہم نے تری یاد کا پھول
اپنے دن رات کے دھاگے میں پروئے رکھا
ابرار عمر
No comments:
Post a Comment