Monday, 11 November 2013

دوستی اپنی جگہ اور دشمنی اپنی جگہ

دوستی اپنی جگہ اور دشمنی اپنی جگہ
فرض کے انجام دینے کی خوشی اپنی جگہ
ہم تو سرگرمِ سفر ہیں اور رہیں گے عمر بھر
منزلیں اپنی جگہ، آوارگی اپنی جگہ
پتھروں کے دیس میں شیشے کا ہے اپنا وقار
دیوتا اپنی جگہ اور آدمی اپنی جگہ
گیان مانا ہے بڑا، بھگتی بھی لیکن کم نہیں
آگہی اپنی جگہ، دیوانگی اپنی جگہ
صبح ہیں سجدے میں ہم تو شام ساقی کے حضور
بندگی اپنی جگہ اور مے کشی اپنی جگہ
سارا عالم ہے ترنم خیز اے شاعر نواز
شعر کی اپنی جگہ اور طرزؔ کی اپنی جگہ

 گنیش بہاری طرز

No comments:

Post a Comment