Monday, 4 November 2013

عجب خجالت جاں ہے نظر تک آئی ہوئی

عجب خجالتِ جاں ہے نظر تک آئی ہوئی 
کہ جیسے زخم کی تقریبِ رونمائی ہوئی 
نظر تو اپنے مناظر کے رمز جانتی ہے 
کہ آنکھ کہہ نہیں سکتی سُنی سُنائی ہوئی 
برونِ خاک، فقط چند ٹھیکرے ہیں، مگر 
یہاں سے شہر ملیں گے اگر کھدائی ہوئی 
خبر نہیں ہے کہ تُو بھی وہاں ملے، نہ ملے 
اگر کبھی مرے دل تک مری رسائی ہوئی 
میں آندھیوں کے مقابل کھڑا ہوا ہوں سعودؔ 
پڑی ہے فصلِ محبت کٹی کٹائی ہوئی 

سعود عثمانی 

No comments:

Post a Comment