Saturday 23 November 2013

سفر قیام مرا خواب جستجو میری

سفر قیام مرا، خواب جستجُو میری 
بہت عجیب ہے دنیائے رنگ و بُو میری 
تجھے خبر بھی نہیں تجھ میں خاک ہونے تک 
ہزار دشت سے گزری ہے آب جُو میری 
زمیں کی سانولی مٹی کے انتخاب سے قبل 
کشش بہت تھی عناصر کو چار سُو میری 
میں سبز شاخ ہوں اور خاک تک نہیں محدود 
سمندروں کی تہوں میں بھی ہے نمُو میری 
میں اس خیال کو چُھوتے ہوئے لرزتا ہوں 
مگر یہ سچ ہے کہ منزل نہیں ہے تُو میری 
تلاش کرتی ہوئی آنکھ کی تلاش میں ہوں 
کوئی تو شکل ہو دنیا میں ہُو بہُو میری 
وہ نام لے کے میں کچھ اور کہنا چاہتا تھا 
کہ گھُٹ کے رہ گئی آواز در گُلو میری 
سکوتِ لب ترے مسکت جواب سے پہلے 
بہت رہی ہے زمانے سے دُو بدُو میری 
نہیں قبول حجابات، جس طرح کے بھی ہوں 
دھواں حریف مرا، آندھیاں عدُو میری 
ہوائے شب تجھے آئندگاں سے ملنا ہے 
سو تیرے پاس امانت ہے گُفتگُو میری 

سعود عثمانی 

No comments:

Post a Comment