Monday, 4 November 2013

جو دل قریب ہو پہلے نشانہ بنتا ہے

جو دل قریب ہو پہلے نشانہ بنتا ہے
سو اس کا تیر مجھی پر چلانا بنتا ہے
یہ بوڑھی ماں کی طرح کچھ بھی کہہ نہیں سکتی 
سو اس زمیں کا تمسخر اڑانا بنتا ہے
چراغ زاد! چراغوں سے تیری بنتی نہیں 
ہواؤں سے ہی ترا دوستانہ بنتا ہے    
خرد کے آڑھتیوں کو یہ علم ہی تو نہیں 
کہ خوب سوچ سمجھ کر دوانہ بنتا ہے
میں ہاتھ جوڑتا ہوں ناصحانِ شعلہ زباں 
بہت دکھوں سے کوئی آشیانہ بنتا ہے
نہ جانے یہ ہنرِ عیب ہے کہ عیبِ ہنر
غزل بناتا ہوں، آئینہ خانہ بنتا ہے
یہ لوگ مجھ کو کسی طرح بخشتے ہی نہیں 
میں چپ رہوں بھی تو کیا کیا فسانہ بنتا ہے
بتا! میں دل کا کروں کیا کہ ہر تعلقِ عشق 
نیا بناتا ہوں لیکن پرانا بنتا ہے
خدا کو مانتا اور دوست جانتا ہوں سعودؔ 
اور آج کل یہ چلن کافرانہ بنتا ہے 

سعود عثمانی 

No comments:

Post a Comment