Friday, 1 November 2013

شہر کا شہر ہوا جان کا پیاسا کیسا

شہر کا شہر ہوا جان کا پیاسا کیسا
سانس لیتا ہے مِرے سامنے صحرا کیسا
مِرے احساس میں یہ آگ بھری ہے کِس نے
رقص کرتا ہے مِری روح میں شعلہ کیسا
اپنی آنکھوں پہ تجھے اِتنا بھروسا کیوں ہے
تیرے بیمار چلے، توُ ہے مسیحا کیسا
یہ نہیں یاد کہ پہچان ہماری کیا ہے
اِک تماشے کے لیے سوانگ رچایا کیسا
دِل ہی عیّار ہے، بے وجہ دھڑک اُٹھتا ہے
ورنہ افسردہ ہواؤں میں بُلاوا کیسا

ساقی فاروقی

No comments:

Post a Comment