Friday, 1 November 2013

کربلا کے معرکے کو سر کیا شبیر نے

عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ

کربلا کے معرکے کو سر کیا شبیر نے
 شام کی تسخیر کی ہے شاہ کی ہمشیر نے
 ایک شب میں بن گیا دوزخ سے جنت کا مکیں
 حر کو کیا رستہ دکھایا خوبئ تقدیر نے
 وقت آنے پر کٹا دو دین پر کنبہ تمام
 درس یہ ہم کو دیا قربانئ شبیر نے
 کربلا نے لذتِ غم سے شناسا کر دیا
 سوزِ دل بخشا ہمیں اس درد کی جاگیر نے
 زندہ و جاوید دینِ مصطفٰیؐ کو کر دیا
 کربلا نے خوابِ ابراہیمؑ کی تعبیر نے
 آفریں صد آفریں کہتے تھے سارے انبیاؑء
 جب رکھا سجدے میں سر کو حضرتِ شبیر نے
 شام کے دربار کا نقشہ الٹ کر رکھ دیا
 اک اسیر و ناتواں بیمار کی تقریر نے
 داستانِ صبر ہے کرب وبلا کی داستاں
 صبر کو معراج بخشی عابدِ دلگیر نے
 ضامنِ خلدِ بریں ہے ان کی مدحت افتخار
 لے کے جنت دی مجھے میری اسی تحریر نے

افتخار حیدر

No comments:

Post a Comment