عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ
کربلا کے معرکے کو سر کیا شبیر نے
شام کی تسخیر کی ہے شاہ کی ہمشیر نے
ایک شب میں بن گیا دوزخ سے جنت کا مکیں
حر کو کیا رستہ دکھایا خوبئ تقدیر نے
وقت آنے پر کٹا دو دین پر کنبہ تمام
درس یہ ہم کو دیا قربانئ شبیر نے
کربلا نے لذتِ غم سے شناسا کر دیا
سوزِ دل بخشا ہمیں اس درد کی جاگیر نے
زندہ و جاوید دینِ مصطفٰیؐ کو کر دیا
کربلا نے خوابِ ابراہیمؑ کی تعبیر نے
آفریں صد آفریں کہتے تھے سارے انبیاؑء
جب رکھا سجدے میں سر کو حضرتِ شبیر نے
شام کے دربار کا نقشہ الٹ کر رکھ دیا
اک اسیر و ناتواں بیمار کی تقریر نے
داستانِ صبر ہے کرب وبلا کی داستاں
صبر کو معراج بخشی عابدِ دلگیر نے
ضامنِ خلدِ بریں ہے ان کی مدحت افتخار
لے کے جنت دی مجھے میری اسی تحریر نے
شام کی تسخیر کی ہے شاہ کی ہمشیر نے
ایک شب میں بن گیا دوزخ سے جنت کا مکیں
حر کو کیا رستہ دکھایا خوبئ تقدیر نے
وقت آنے پر کٹا دو دین پر کنبہ تمام
درس یہ ہم کو دیا قربانئ شبیر نے
کربلا نے لذتِ غم سے شناسا کر دیا
سوزِ دل بخشا ہمیں اس درد کی جاگیر نے
زندہ و جاوید دینِ مصطفٰیؐ کو کر دیا
کربلا نے خوابِ ابراہیمؑ کی تعبیر نے
آفریں صد آفریں کہتے تھے سارے انبیاؑء
جب رکھا سجدے میں سر کو حضرتِ شبیر نے
شام کے دربار کا نقشہ الٹ کر رکھ دیا
اک اسیر و ناتواں بیمار کی تقریر نے
داستانِ صبر ہے کرب وبلا کی داستاں
صبر کو معراج بخشی عابدِ دلگیر نے
ضامنِ خلدِ بریں ہے ان کی مدحت افتخار
لے کے جنت دی مجھے میری اسی تحریر نے
افتخار حیدر
No comments:
Post a Comment