Saturday 23 November 2013

کہیں آہ بن کے لب پر تیرا نام نہ آ جائے

کہیں آہ بن کے لب پر تیرا نام نہ آ جائے
تجھے بے وفا کہوں میں وہ مقام آ نہ جائے
ذرا زُلف کو سنبھالو میرا دل دھڑک رہا ہے
کوئی اور طائرِ دل تہِ دام آ نہ جائے
جسے سُن کے ٹُوٹ جائے میرا آرزو بھرا دل
تیری انجمن سے مجھ کو وہ پیام آ نہ جائے
وہ جو منزلوں پہ لا کر کسی ہمسفر کو لُوٹیں
انہی رہزنوں میں تیرا کہیں نام آ نہ جائے
یہ مہ و نجوم ہنس لیں میرے آنسوؤں پہ جالبؔ
میرا ماہتاب جب تک لبِ بام آ نہ جائے

حبیب جالب

No comments:

Post a Comment