ہر طلب گار کو محنت کا صِلہ ملتا ہے
بُت ہیں کیا چیز کہ ڈھونڈے سے خدا ملتا ہے
وقت پر کام نہ آیا دلِ ناشاد کبھی
ٹُوٹ کر یہ بھی اسی شوخ سے جا ملتا ہے
وہ جو انکار بھی کرتے ہیں تو کس ناز کے ساتھ
یہ کدورت، یہ عداوت، یہ جفا خوب نہیں
مجھ کو مٹی میں مِلا کر تمہیں کیا ملتا ہے
نوح ہم کو نظر آیا نہ یہاں بُت بھی کوئی
لوگ کہتے تھے کہ کعبہ میں خُدا ملتا ہے
نوح ناروی
بشیر بدر نہیں
ReplyDeleteیہ حاجی بشیر احمد بشیر مرحوم کا کلام ہے۔۔
ساہیوال کے نواحی گاوں ٨٢/٦ آر سے تعلق رکھتے تھے
برادر تصحیح کے لیے شکریہ، درستگی کر دی گئی ہے۔
Deleteمیرے پاس اب ان کی درج ذیل دو غزلیں ہیں،
لوگوں نے ہنر اپنا دکھایا بھی بہت ہے
اک بے ثبات عکس بنا بے نشاں گیا
اگر آپ دو تین مزید ارصال کر سکیں تو مشکور ہوں گا اور ان کے نام سے الگ زمرہ بھی بنا دیا جائے گا۔