Saturday, 23 November 2013

ہر طلبگار کو محنت کا صلہ ملتا ہے

ہر طلب گار کو محنت کا صِلہ ملتا ہے 
بُت ہیں کیا چیز کہ ڈھونڈے سے خدا ملتا ہے 
وقت پر کام نہ آیا دلِ ناشاد کبھی 
ٹُوٹ کر یہ بھی اسی شوخ سے جا ملتا ہے 
وہ جو انکار بھی کرتے ہیں تو کس ناز کے ساتھ 
مجھ کو ملنے میں نہ ملنے کا مزا ملتا ہے 
یہ کدورت، یہ عداوت، یہ جفا خوب نہیں 
مجھ کو مٹی میں مِلا کر تمہیں کیا ملتا ہے 
نوح ہم کو نظر آیا نہ یہاں بُت بھی کوئی 
لوگ کہتے تھے کہ کعبہ میں خُدا ملتا ہے 

نوح ناروی

2 comments:

  1. بشیر بدر نہیں
    یہ حاجی بشیر احمد بشیر مرحوم کا کلام ہے۔۔
    ساہیوال کے نواحی گاوں ٨٢/٦ آر سے تعلق رکھتے تھے

    ReplyDelete
    Replies
    1. برادر تصحیح کے لیے شکریہ، درستگی کر دی گئی ہے۔
      میرے پاس اب ان کی درج ذیل دو غزلیں ہیں،
      لوگوں نے ہنر اپنا دکھایا بھی بہت ہے
      اک بے ثبات عکس بنا بے نشاں گیا
      اگر آپ دو تین مزید ارصال کر سکیں تو مشکور ہوں گا اور ان کے نام سے الگ زمرہ بھی بنا دیا جائے گا۔

      Delete