یہ شب یہ خیال و خواب تیرے
کیا پھول کھلے ہیں منہ اندھیرے
شعلے میں ہے ایک رنگ تیرا
باقی میں تمام رنگ میرے
آنکھوں میں چھپائے پھر رہا ہوں
یادوں کے بجھے ہوئے سویرے
دیتے ہیں سراغ فصلِ گل کا
شاخوں پہ جلے ہوئے بسیرے
روداد سفر نہ چھیڑنا ناصرؔ
پھر اشک نہ تھم سکیں گے میرے
کیا پھول کھلے ہیں منہ اندھیرے
شعلے میں ہے ایک رنگ تیرا
باقی میں تمام رنگ میرے
آنکھوں میں چھپائے پھر رہا ہوں
یادوں کے بجھے ہوئے سویرے
دیتے ہیں سراغ فصلِ گل کا
شاخوں پہ جلے ہوئے بسیرے
روداد سفر نہ چھیڑنا ناصرؔ
پھر اشک نہ تھم سکیں گے میرے
ناصر کاظمی
No comments:
Post a Comment