Monday 11 November 2013

یہ شب یہ خیال و خواب تیرے

یہ شب یہ خیال و خواب تیرے
کیا پھول کھلے ہیں منہ اندھیرے
شعلے میں ہے ایک رنگ تیرا
باقی میں تمام رنگ میرے
آنکھوں میں چھپائے پھر رہا ہوں
یادوں کے بجھے ہوئے سویرے
دیتے ہیں سراغ فصلِ گل کا
شاخوں پہ جلے ہوئے بسیرے
روداد سفر نہ چھیڑنا ناصرؔ
پھر اشک نہ تھم سکیں گے میرے

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment