Saturday 2 November 2013

میرا فرقہ آج ایک نیا فرقہ بناتے ہیں

میرا فرقہ 

آؤ
آج ایک نیا فرقہ بناتے ہیں
ان ٹھکرائے ہوئے لوگوں کا
ان مُرجھائے ہوئے چہروں کا
وہ جو زمیں پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کے جی رہے ہیں

وہ جو نہ جی رہے ہیں، نہ مر رہے ہیں
وہ جنہیں روٹی کے حصول کے لئے لاکھوں جتن کرنے پڑتے ہیں
وہ جو روز جیتے ہیں روز مرتے ہیں
وہ جو کسی کی جھڑکیاں، تو کسی کی گالیاں سنتے ہیں
وہ جن کے بدن پر لباس کی جگہ پھٹے پرانے چیتھڑے ہیں
وہ جن کے سر پر چھت نہیں
سڑک پہ پیدا ہوتے ہیں
سڑک پہ مر جاتے ہیں
وہ کہ جنہیں پروا نہیں کہ کوئی زور سے آمین بولتا ہے کہ آہستہ
وہ کہ جنہیں اس سے غرض نہیں کہ نبیؐ حاضر ہیں کہ غائب
وہ کہ نہیں جانتے کہ ہاتھ ناف کے اوپر باندھنا ہے کہ نیچے
آؤ
آؤ! انہی بھوکے، ننگے، بدنصیب، لوگوں کا فرقہ بناتے ہیں
اور اس فرقے میں خود بھی شامل ہو جاتے ہیں
اے دیوبندیو
اے بریلویو
اے اہلِ حدیثو
اور
 اے اہلِ تشیعو
جب تمہارے مذہبی رہنما
منبر پر کھڑے ہو کر
انبیاء کرام اور اولیائے کرام
کے فاقے اور پیٹ پر پتھر باندھنے کے واقعات سناتے وقت آبدیدہ ہو جاتے ہیں
تو اس وقت انہیں یہ غریب لوگ کیوں یاد نہیں آتے؟

حنیف سمانا 

No comments:

Post a Comment