زندگی، لوگ جسے مرہمِ غم جانتے ہیں
جس طرح ہم نے گذاری ہے وہ ہم جانتے ہیں
جس طرح ہم نے گذاری ہے وہ ہم جانتے ہیں
درد کچھ اور عطا کر کہ ترے درد نواز
یہ سخاوت ترے معیار سے کم جانتے ہیں
سر برہنہ چلے آئے ہیں کہ پتھر برسیں
شدّتِ غم کا یہ عالم ہے شبِ ہجر، کہ ہم
ہر ستارے کو ترا دیدۂ نم جانتے ہیں
ہم کہ کھلتے تھے کبھی ضبطِ جنوں کی رُت میں
حرفِ شِیریں کو بھی اب قطرۂ سم جانتے ہیں
رسمِ فرہاد پہ کہنا ہو غزل تو محسنؔ
سنگ و تیشہ کو بھی ہم لوح و قلم جانتے ہیں
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment