Saturday 23 November 2013

زندگی لوگ جسے مرہم غم جانتے ہیں

زندگی، لوگ جسے مرہمِ غم جانتے ہیں
جس طرح ہم نے گذاری ہے وہ ہم جانتے ہیں
درد کچھ اور عطا کر کہ ترے درد نواز
یہ سخاوت ترے معیار سے کم جانتے ہیں
سر برہنہ چلے آئے ہیں کہ پتھر برسیں
ہم ترے شہر کا آئینِ کرم جانتے ہیں
شدّتِ غم کا یہ عالم ہے شبِ ہجر، کہ ہم
ہر ستارے کو ترا دیدۂ نم جانتے ہیں
ہم کہ کھلتے تھے کبھی ضبطِ جنوں کی رُت میں
حرفِ شِیریں کو بھی اب قطرۂ سم جانتے ہیں
رسمِ فرہاد پہ کہنا ہو غزل تو محسنؔ
سنگ و تیشہ کو بھی ہم لوح و قلم جانتے ہیں

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment