کسی صبح سویر سا چہرہ تھا کوئی سورج سی پیشانی تھی
دو روشن روشن آنکھیں تھیں صدیوں جیسی حیرانی تھی
آثار بتاتے ہیں مجھ کو تجھ نام کی آہٹ ہونے تک
اک صحن تھا دل کے قصبے میں جس میں بیحد ویرانی تھی
میں اپنے باپ کا شہزادہ اس شہر کی دھول میں دھول ہوا
جس شہر میں جوبن بیت گیا ہر شکل مگر انجانی تھی
دو روشن روشن آنکھیں تھیں صدیوں جیسی حیرانی تھی
آثار بتاتے ہیں مجھ کو تجھ نام کی آہٹ ہونے تک
اک صحن تھا دل کے قصبے میں جس میں بیحد ویرانی تھی
میں اپنے باپ کا شہزادہ اس شہر کی دھول میں دھول ہوا
جس شہر میں جوبن بیت گیا ہر شکل مگر انجانی تھی