میں آرزوئے جاں لکھوں، یا جانِ آرزو
تُو ہی بتا دے ناز سے، ایمانِ آرزو
آنسو نکل رہے ہیں تصور میں بن کے پھول
شاداب ہو رہا ہے گلستان آرزو
ایمان و جاں نثار تِری اک نگاہ پر
تُو جانِ آرزو ہے تو ایمانِ آرزو
تُو ہی بتا دے ناز سے، ایمانِ آرزو
آنسو نکل رہے ہیں تصور میں بن کے پھول
شاداب ہو رہا ہے گلستان آرزو
ایمان و جاں نثار تِری اک نگاہ پر
تُو جانِ آرزو ہے تو ایمانِ آرزو