گزرا ہے بے گانہ بن کر کیسا وہ
کبھی نہیں تھا آج سے پہلے ایسا وہ
اندر اندر ٹوٹا سا اِک پیمانہ
باہر باہر لال گلابی مئے سا وہ
میں نے جھانک کے دیکھا اُسکی آنکھوں میں
چوٹ لگی ہے شاید اُس کے بھی دل پر
آج دکھائی دیتا ہے مجھ جیسا وہ
میرا اور اصول ہے، اُس کا اور، قتیلؔ
پیار ہی پیار ہوں میں، پیسا ہی پیسا وہ
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment