ہم توجہ کے سزاوار نہ تھے
سیدھے سادے تھے اداکار نہ تھے
ہم سے کیوں بچ کے زمانہ گزرا
ہم کوئی سنگ نہ تھے خار نہ تھے
اس لیے گر گئے نظروں سے تِری
ہم تِرے حاشیہ بردار نہ تھے
ان کو تو چارہ گروں نے مارا
اتنے بیمار یہ بیمار نہ تھے
دیکھتے رہ گئے حق اور سبھی
لے اڑے چند جو حقدار نہ تھے
بات منصب سے نہ دولت سے بنی
کیونکہ ہم صاحبِ کردار نہ تھے
پاس آ کر بھی کوئی کیا لیتا
ہم کوئی سایۂ دیوار نہ تھے
خوفِ رسوائی سے پیچھا چُھوٹا
دشت میں کوچہ و بازار نہ تھے
مول پانی کے بِکا خونِ جگر
مطمئن پھر بھی خریدار نہ تھے
ہم بھے رِندوں کے بھی غمخوار حفیظ
یہ الگ بات کہ مے خوار نہ تھے
سیدھے سادے تھے اداکار نہ تھے
ہم سے کیوں بچ کے زمانہ گزرا
ہم کوئی سنگ نہ تھے خار نہ تھے
اس لیے گر گئے نظروں سے تِری
ہم تِرے حاشیہ بردار نہ تھے
ان کو تو چارہ گروں نے مارا
اتنے بیمار یہ بیمار نہ تھے
دیکھتے رہ گئے حق اور سبھی
لے اڑے چند جو حقدار نہ تھے
بات منصب سے نہ دولت سے بنی
کیونکہ ہم صاحبِ کردار نہ تھے
پاس آ کر بھی کوئی کیا لیتا
ہم کوئی سایۂ دیوار نہ تھے
خوفِ رسوائی سے پیچھا چُھوٹا
دشت میں کوچہ و بازار نہ تھے
مول پانی کے بِکا خونِ جگر
مطمئن پھر بھی خریدار نہ تھے
ہم بھے رِندوں کے بھی غمخوار حفیظ
یہ الگ بات کہ مے خوار نہ تھے
حفیظ میرٹھی
No comments:
Post a Comment