بادِ صبا! یہ ظلم خدارا نہ کیجیو
اس بے وفا سے ذکر ہمارا نہ کیجیو
غم کی کمی نہیں ہے جہانِ خراب میں
اے دل! ترس ترس کے گزارا نہ کیجیو
بدتر ہے موت سے بھی غلامی کی زندگی
مر جائیو،۔ مگر یہ گوارا نہ کیجیو
اے صاحبِ عروج! تُو بامِ عروج سے
سورج کے ڈوبنے کا نظارا نہ کیجیو
ایسا نہ ہو کہ لوگ ہمیں پوجنے لگیں
اتنا بھی احترام ہمارا نہ کیجیو
ساحل اگر نصیب بھی ہو جائے اے حفیظ
طوفاں سے بھول کر بھی کنارا نہ کیجیو
اس بے وفا سے ذکر ہمارا نہ کیجیو
غم کی کمی نہیں ہے جہانِ خراب میں
اے دل! ترس ترس کے گزارا نہ کیجیو
بدتر ہے موت سے بھی غلامی کی زندگی
مر جائیو،۔ مگر یہ گوارا نہ کیجیو
اے صاحبِ عروج! تُو بامِ عروج سے
سورج کے ڈوبنے کا نظارا نہ کیجیو
ایسا نہ ہو کہ لوگ ہمیں پوجنے لگیں
اتنا بھی احترام ہمارا نہ کیجیو
ساحل اگر نصیب بھی ہو جائے اے حفیظ
طوفاں سے بھول کر بھی کنارا نہ کیجیو
حفیظ میرٹھی
No comments:
Post a Comment