Thursday, 3 July 2014

کب تلک شمع جلی یاد نہیں

کب تلک شمع جلی، یاد نہیں
شام غم کیسے ڈھلی، یاد نہیں
اس قدر یاد ہے اپنے تھے سبھی
کس نے کیا چال چلی، یاد نہیں
ہم زمانے میں کچھ ایسے بھٹکے
اب تو ان کی بھی گلی، یاد نہیں
ابر تھا جام تھا پر آپ نہ تھے
وہ گھڑی کیسے ٹلی، یاد نہیں
کٹ گئی عمر کس طرح قتیلؔ
وہ بری تھی کہ بھلی، یاد نہیں

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment