Friday 25 July 2014

ہر طرف سطوت ارژنگ دکھائی دے گی

ہر طرف سطوتِ ارژنگ دکھائی دے گی
رنگ برسیں گے زمیں دنگ دکھائی دے گی
بارشِ خونِ شہیداں سے وہ آئے گی بہار
ساری دھرتی ہمیں گلرنگ دکھائی دے گی
پربتوں سے نکل آئیں گے تھرکتے پیکر
نغمہ زن خامشئ سنگ دکھائی دے گی
راز میں رہ نہ سکے گی کوئی اظہار کی لے
اِک نہ اِک صورتِ آہنگ دکھائی دے گی
سوچ کو جرأتِ پرواز تو مل لینے دو
یہ زمین اور ہمیں تنگ دکھائی دے گی
تاج کانٹوں کا سہی، ایک نہ اک دن لیکن
عاشقی زینتِ اورنگ دکھائی دے گی
جب بھی پرکھے گا کوئی پیار کے معیار قتیلؔ
ساری دُنیا مرے پاسنگ دکھائی دے گی

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment