بجھا کے رکھ دے یہ کوشش بہت ہوا کی تھی
مگر، چراغ میں کچھ روشنی انا کی تھی
مری شکست میں کیا کیا تھے مضمرات نہ پوچھ
عدو کا ہاتھ تھا، اور چال آشنا کی تھی
فقیہِ شہر نے بے زار کر دیا، ورنہ
دلوں میں قدر بہت خانۂ خدا کی تھی
ابھی سے تم نے دھواں دھار کر دیا ماحول
ابھی تو سانس ہی لینے کی ابتدا کی تھی
شکست وہ تھی، کہ جب میری سربلندی کی
مرے عدو نے مرے واسطے دعا کی تھی
اب ہم غبارِ مہ و سال کے لپیٹ میں ہیں
ہمارے چہرے پہ رونق کبھی بلا کی تھی
محسن احسان
مگر، چراغ میں کچھ روشنی انا کی تھی
مری شکست میں کیا کیا تھے مضمرات نہ پوچھ
عدو کا ہاتھ تھا، اور چال آشنا کی تھی
فقیہِ شہر نے بے زار کر دیا، ورنہ
دلوں میں قدر بہت خانۂ خدا کی تھی
ابھی سے تم نے دھواں دھار کر دیا ماحول
ابھی تو سانس ہی لینے کی ابتدا کی تھی
شکست وہ تھی، کہ جب میری سربلندی کی
مرے عدو نے مرے واسطے دعا کی تھی
اب ہم غبارِ مہ و سال کے لپیٹ میں ہیں
ہمارے چہرے پہ رونق کبھی بلا کی تھی
محسن احسان
No comments:
Post a Comment