وہ اور تھے جو ملے بزدلی کی راہ تجھے
سہوں گا جان پہ اے حسنِ بے پناہ تجھے
فقیر کیوں تجھے مرنے کی بد دعا دے گا
ترا غرور ہی کر جائے گا تباہ تجھے
رخِ سفید! کبھی اپنےاندرون سے پوچھ
وہ بات کیا تھی کہ جو کر گئی سیاہ تجھے
نہ چھیڑ، یار پہ آئی ہوئی نگہ کو نہ چھیڑ
بگڑ گئی تو ملے گی کہاں پناہ تجھے
علی زریون
No comments:
Post a Comment