Thursday 3 July 2014

وہ اور تھے جو ملے بزدلی کی راہ تجھے

وہ اور تھے جو ملے بزدلی کی راہ تجھے
سہوں گا جان پہ اے حسنِ بے پناہ تجھے
فقیر کیوں تجھے مرنے کی بد دعا دے گا
ترا غرور ہی کر جائے گا تباہ تجھے
رخِ سفید! کبھی اپنےاندرون سے پوچھ
وہ بات کیا تھی کہ جو کر گئی سیاہ تجھے
نہ چھیڑ، یار پہ آئی ہوئی نگہ کو نہ چھیڑ
بگڑ گئی تو ملے گی کہاں پناہ تجھے

علی زریون

No comments:

Post a Comment