Thursday 3 July 2014

یونہی اس عشق میں اتنا گوارا کر لیا جائے

یونہی اس عشق میں اتنا گوارا کر لیا جائے​
کسی پچھلی محبت کو دوبارہ کر لیا جائے​
شجر کی ٹہنیوں کے پاس آنے سے ذرا پہلے​
دعا کی چھاؤں میں کچھ پَل گزارا کر لیا جائے​
ہمارا مسئلہ ہے مشورے سے اب بہت آگے​
کسی دن احتیاطاً استخارا کر لیا جائے​
مِرا مقصد یہاں رکنا نہیں بس اتنا سوچا ہے​
سفر سے پیشتر اس کا نظارا کر لیا جائے​
حوالے کر کے اپنا جسم اک دن تیز لہروں کے​
پھر اس کے بعد دریا سے کنارا کر لیا جائے​
ندیمؔ اس شہر میں مانوس گلیاں بھی بہت سی ہیں​
اور اب آئے ہیں تو ان کا نظارا کر لیا جائے​

ندیم بھابھہ

No comments:

Post a Comment