ہم اپنے عہد کے وہ مطمئن منافق ہیں
جو اپنے آپ کو ترتیب سے گنوا رہے ہیں
ہوائے عصر! کوئی تعزیت تو کر ہم سے
ہم اپنے ملک میں ہجرت کا دکھ اٹھا رہے ہیں
یہ بد ترین سیاہی بھِی اپنے بخت میں تھی
خود اپنے گھر کو جلا کر بھی مسکرا رہے ہیں
وہ کارِ شعر ہو یا کارِ دین و دنیا، ہم
جو کام کرتے نہیں ہیں وہی بتا رہے ہیں
دکھا ہوا ہوں میں ان سب سے جو علی زریون
خدا کے نام پہ خلقِ خدا مٹا رہے ہیں
علی زریون
جو اپنے آپ کو ترتیب سے گنوا رہے ہیں
ہوائے عصر! کوئی تعزیت تو کر ہم سے
ہم اپنے ملک میں ہجرت کا دکھ اٹھا رہے ہیں
یہ بد ترین سیاہی بھِی اپنے بخت میں تھی
خود اپنے گھر کو جلا کر بھی مسکرا رہے ہیں
وہ کارِ شعر ہو یا کارِ دین و دنیا، ہم
جو کام کرتے نہیں ہیں وہی بتا رہے ہیں
دکھا ہوا ہوں میں ان سب سے جو علی زریون
خدا کے نام پہ خلقِ خدا مٹا رہے ہیں
علی زریون
No comments:
Post a Comment