Thursday, 16 August 2012

پیت کرنا تو ہم سے نبھانا سجن

پِیت کرنا تو ہم سے نِبھانا سجن، ہم نے پہلے ہی دن تھا کہا نا سجن
تم ہی مجبُور ہو، ہم ہی مُختار ہیں، خیر مانا سجن، یہ بھی مانا سجن
اب جو ہونے تھے قِصّے سبھی ہو چکے، تم ہمیں کھو چکے ہم تمہیں کھو چکے
آگے دل کی نہ باتوں میں آنا سجن، کہ یہ دل ہے سدا کا دوانا سجن
یہ بھی سچ ہے نہ کچھ بات جی کی بنی، سُونی راتوں میں دیکھا کیے چاندنی
پر یہ سودا ہے ہم کو پُرانا سجن، اور جینے کا اپنے بہانا سجن
شہر کے لوگ اچھے ہیں ہمدرد ہیں، پر ہماری سُنو ہم جہاں گَرد ہیں
داغِ دل نہ کسی کو دِکھانا سجن ، یہ زمانا نہیں وہ زمانا سجن
اس کو مُدّت ہُوئی صبر کرتے ہُوئے، آج کُوئے وفا سے گُذرتے ہُوئے
پُوچھ کر اس گدا کا ٹھکانا سجن، اپنے انشاؔ کو بھی دیکھ آنا سجن

ابن انشا

No comments:

Post a Comment