اس سنگ سے بھی پھوٹی ہے کیا آبشار دیکھ
آنکھیں نہ موند، اس کو ذرا اشکبار دیکھ
وابستہ تیرے ساتھ ہیں اِس دل کی دھڑکنیں
کتنا ہے دِل پہ میرے تجھے اختیار دیکھ
ہوتا نہیں ہے یہ بھی تری یاد میں مُخل
مجبورِ عشق، سایۂ دیوار ہوں پڑا
شامِ فراقِ یار! مجھے بے قرار دیکھ
تصویر کھینچ دی ہے تری حرف حرف میں
ہم نے بنا دیا ہے تجھے شاہکار دیکھ
صغیر صفی
No comments:
Post a Comment