Wednesday 22 August 2012

اس سنگ سے بھی پھوٹی ہے کیا آبشار دیکھ

اس سنگ سے بھی پھوٹی ہے کیا آبشار دیکھ
آنکھیں نہ موند، اس کو ذرا اشکبار دیکھ
وابستہ تیرے ساتھ ہیں اِس دل کی دھڑکنیں
کتنا ہے دِل پہ میرے تجھے اختیار دیکھ
ہوتا نہیں ہے یہ بھی تری یاد میں مُخل
زنجیر ہو گیا ہے غمِ روزگار دیکھ
مجبورِ عشق، سایۂ دیوار ہوں پڑا
شامِ فراقِ یار! مجھے بے قرار دیکھ
تصویر کھینچ دی ہے تری حرف حرف میں
ہم نے بنا دیا ہے تجھے شاہکار دیکھ

صغیر صفی

No comments:

Post a Comment