اپنی محبت کے افسانے، کب تک راز بناؤ گے
رُسوائی سے ڈرنے والو! بات تُمہی پھیلاؤ گے
اُس کا کیا ہے تم نہ سہی تو چاہنے والے اور بہت
ترکِ محبت کرنے والو! تم تنہا رہ جاؤ گے
ہجر کے ماروں کی خُوش فہمی، جاگ رہے ہیں پہروں سے
زخم تمنّا کا بھر جانا، گویا جان سے جانا ہے
اس کا بھلانا سہل نہیں ہے، خُود کو بھی یاد آؤ گے
چھوڑو عہدِ وفا کی باتیں، کیوں جھوٹے اقرار کریں
کل میں بھی شرمندہ ہوں گا، کل تم بھی پچھتاؤ گے
رہنے دو یہ پند و نصیحت، ہم بھی فرازؔ سے واقف ہیں
جس نے خُود سو زخم سہے ہوں اُس کو کیا سمجھاؤ گے
احمد فراز
No comments:
Post a Comment