Friday 3 August 2012

پریت بنا جگ سونا سونا پریت کیے دکھ ہوئے

پرِیت بِنا جگ سُونا سُونا، پرِیت کیے دکھ ہوئے
جیون ہی جگ روگ بنا من جیسے چاہے روئے
آنکھ مچولی سی کھیلی ہے ساری ساری رات
سو سو کر ہم جاگ اٹھے اور جاگ جاگ کر سوئے
بوند بوند ہو ہو کے لہو سب انگ انگ سے ٹپکا
سیج سیج پر کانٹے ہم نے کروٹ کروٹ بوئے
دکھیارے من مورکھ کو اندھیارا ہی من بھائے
کرے نہ کوئی تارا جگمگ کبھی بھور نہ ہوئے
اک اک دکھ سہ سہ کر کتنی یادوں کو اپنایا
کلی کلی چن چن کر ہم نے کتنے ہار پروئے
آس دلانے والا سارے جگ میں کوئی نہ پایا
کس کس کو دکھڑا نہ سنایا کس کس پاس نہ روئے

شہزاد احمد

No comments:

Post a Comment