Thursday 23 August 2012

فروگذاشت

فروگذاشت

درد رُسوا نہ تھا زمانے میں
دل کی تنہائیوں میں بستا تھا
حرفِ ناگُفتہ تھا، فسانۂ دل
ایک دن جو اُنہیں خیال آیا
پُوچھ بیٹھے“ اداس کیوں ہو تم؟“
“بس یُونہی“ مسکرا کے میں نے کہا
دیکھتے دیکھتے سرِ مژگاں
ایک آنسو مگر ڈھلک آیا
عشق نَورس تھا، خام کار تھا دل 
بات کچھ بھی نہ تھی، مگر ہمدم
اب محبت کا وہ نہیں عالم
آپ ہی آپ سوچتا ہوں میں
دل کو اِلزام دے رہا ہوں میں
درد بے وقت ہو گیا رُسوا
ایک آنسو تھا پی لیا ہوتا
حُسن، محتاط ہو گیا اُس دن
عشق، توقیر کھو گیا اُس دن
ہائے کیوں اتنا بے قرار تھا دل

ابن انشا

No comments:

Post a Comment