Saturday, 18 August 2012

ذکر جہلم کا ہے بات ہے دینے کی

ذِکر جہلم کا ہے، بات ہے دِینے کی
چاند پُکھراج کا، رات پشمینے کی
کیسے اوڑھے گی اُدھڑی ہوئی چاندی
رات کوشش میں ہے چاند کو سِینے کی
کوئی ایسا گِرا ہے نظر سے، کہ بس
ہم نے صُورت نہ دیکھی پِھر آئینے کی
دَرد میں جاوِدانی کا احساس تھا
ہم نے لاڈوں سے پالی خلِش سِینے کی
موت آتی ہے ہر روز ہی رُوبرُو
زندگی نے قسم دی ہے کل، جِینے کی

گلزار

No comments:

Post a Comment