Monday 13 August 2012

یوں ہِردے کے شہر میں اکثر تیری یاد کی لہر چلے

یُوں ہِردے کے شہر میں اکثر تیری یاد کی لِہر چلے
جیسے اِک دیہات کی گوری گِیت الاپے شام ڈھلے
دُور اُفق پر پھیل گئی ہے کاجل کاجل تاریکی
پاگل پاگل تنہائی میں کس کی آس کا دِیپ جلے
چاند نگر کے اَوتاروں کو کون بھلا سمجھائے گا
کتنی یادیں سُلگ رہی ہیں اَرمانوں کی راکھ تَلے
جب بھی کومل پُھول کِھلے ہیں سانجھ سویرے گُلشن میں
مَن میں کتنی آگ لگی ہے دِل پر کتنے تِیر چلے
جس کی صورت اُجلی اُجلی، مَن تاریک سمندر ہو
ایسے یار کے پیار سے محسنؔ صحراؤں کے ناگ بَھلے

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment