Wednesday 22 August 2012

بے بسی

بے بسی

کھیل ہے مقدر کا
مِلنا اور بِچھڑ جانا
زِیست کی جو گاڑی ہے
یہ تو بس مقدّر کے
راستوں پہ چلتی ہے
راستے جُدا سب کے
منزلیں الگ سب کی
اور یہاں مقدّر بھی
کِس کا کِس سے مِلتا ہے
“راستوں کی مرضی ہے“
جس طرف بھی لے جائیں
سامنے مقدّر کے
زور کِس کا چلتا ہے

صغیر صفی

No comments:

Post a Comment