مرے سوا سرِ مقتل، مقام کِس کا ہے
کہو کہ اب لبِ قاتل پہ نام کِس کا ہے
یہ تخت و تاج و قبا سب اُنہیں مبارک ہو
مگر یہ نوکِ سِناں احترام کِس کا ہے
ہماری لاش پہ ڈھونڈو نہ اُنگلیوں کے نِشاں
فنا کے ہانپتے جھونکے ہوا سے پُوچھتے ہیں
جبینِ وقت پہ نقشِ دوام کِس کا ہے
تمہاری بات تو حرفِ غلط تھی، مِٹ بھی گئی
اُتر گیا جو دِلوں میں کلام کِس کا ہے
وہ مُطمئن تھے بہت قتل کر کے محسنؔ کا
مگر یہ ذکرِ وفا، صبح و شام کِس کا ہے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment