Thursday, 16 August 2012

بنجارن کا بوجھ

بنجارن کا بوجھ

پہلی بار بنجارن آئی
خوشیوں کی لیے کھاری
ہونٹ عنابی، باتیں شرابی
کھاری اس کی بھاری
ایک خوشی تو میں نہیں دوں گی
لیتی ہو لو ساری
دُوجی بار بنجارن آئی
کھاری آن اتاری
آدھی خوشیاں، آدھی غم
ملی جُلی تھی کھاری
خوشیاں دے جا، غمیاں لے جا
ناممکن میں واری
تِیجی بار بنجارن آئی
سر پر بوجھا بھاری
جی گھائل اور چُپ چُپ چہرا
کھاری نہ جائے اتاری
آگے بڑھ کر آخر میں نے
سر پہ لے لی ساری
بھاری سی وہ کھاری

ابن انشا

No comments:

Post a Comment