Saturday 25 August 2012

تیرا غم اپنی جگہ دنیا کے غم اپنی جگہ

تیرا غم اپنی جگہ، دُنیا کے غم اپنی جگہ
پِھر بھی اپنے عہد پر قائم ہیں ہم اپنی جگہ
کیا کریں، یہ دل کسی کی ناصحا! سُنتا نہیں
آپ نے جو کُچھ کہا اے محترم! اپنی جگہ
ہم مؤحد ہیں، بُتوں کے پُوجنے والے نہیں
پر خُدا لگتی کہیں، تو وہ صنم اپنی جگہ
یارِ بے پروا! کبھی ہم نے کوئی شکوہ کیا
ہاں مگر، ان ناسپاس آنکھوں کا نَم اپنی جگہ
محفلِ جاناں ہو، مقتل ہو کہ مے خانہ فرازؔ
جس جگہ جائیں، بنا لیتے ہیں ہم اپنی جگہ

احمد فراز

No comments:

Post a Comment