کیا بھروسا ہے اِنہیں چھوڑ کے لاچار نہ جا
بِن ترے مر ہی نہ جائیں ترے بیمار، نہ جا
مُجھ کو روکا تھا سبھی نے کہ ترے کُوچے میں
جو بھی جاتا ہے، وہ ہوتا ہے گرفتار، نہ جا
ناخدا سے بھی مراسم نہیں اچھے تیرے
جلتے صحرا کا سفر ہے یہ محبت، جس میں
کوئی بادل، نہ کہیں سایۂ اشجار، نہ جا
بِن ہمارے، نہ ترے ناز اُٹھائے گا کوئی
سوچ لے چھوڑ کے ہم ایسے پرستار نہ جا
صغیر صفی
No comments:
Post a Comment